صفحات

Sunday, December 20, 2015

Part-2ایک سیاہ رات کی کہانی



Part-2ایک سیاہ رات کی کہانی 


اس سٹوری کے اصل کردار ان کے سامنے تھے۔
وہ ان کے منہ سے ۔۔۔۔

سنسی خیزانکشافات سننے کے انتظار میں تھے۔۔

بالاخر مولوی صاحب بولے۔۔ 
فجر کی نماز میں تھوڑا سا وقت ہے۔۔
یہ سب لوگ۔۔
اسد اور تنویر کے منہ سے واقعات کی تفصیل سننا چاہتے ہیں۔۔

اگر اسد بیٹا اب بہتر محسوس کررہا ہے تو
ساری بات بتائے تاکہ لوگ گھر جائیں اور نماز کی تیاری کریں

اسد سے پہلے تنویر بولا
جی مولوی صاحب
میں بتاتاہوں۔۔


ہم لوگ جب اکرم اور شہباز کو بتا کر نکلے تو ہمارے ذہن خوف سے خالی تھے۔
ہم بہت پر اعتماد انداز سے بھن پر پہنچ گئے۔۔۔
وہاں پہنچے تو ایک ہولناک۔۔خاموشی کا سحر
ہرسو طاری تھا۔۔
بھن کے ساتھ ہی واقع پہاڑی بہت بڑی ،
اپنے حجم سے بہت بڑی لگ رہی تھی۔۔
پھر ہوا چلنے لگی۔۔


سرسراتی ہوا۔۔
پھراچانک ہمیں ایسا لگا ۔۔۔
جیسے کچھ آوازیں آ رہی ہوں۔۔۔۔

جیسے کوئی بول رہا ہو-۔۔

پتہ نہیں کیوں ہمیں کچھ کچھ خوف محسوس ہوا۔۔

لیکن اسد نے بھن سے بیس قدم گن کر ڈنڈے کو زمین میں ایک پتھر لے کر دبا نا شروع کیا ۔۔۔

میں بھی اسد کے پاس ہی تھا۔۔

ہر سوگھپ اندھیرا۔۔۔

ہوا چل رہی تھی۔۔ اور
پتہ نہیں کیوں ایسے لگ رہا تھا۔۔ جیسے کوئی بول رہا ہے۔۔
کچھ کہ رہا ہے۔۔

میں نےاسد کو کہا ۔۔۔
جلدی کرو ۔۔ مجھے خوف محسو س ہو رہا ہے۔۔

اسد بولا۔۔۔
ہاں یا ر ۔۔۔ کچھ ایسا ہی مجھے بھی لگ رہا ہے۔۔۔

میں ڈنڈے کو زمیں میں گاڑ رہاہوں ۔۔۔ لیکن بہت مشکل ہورہی ہے۔
کچھ نظرہی نہیں آ رہا۔۔

میں نے کہا
زور زور سے پتھر کو ڈنڈے کے سر پر مارو۔۔۔

پھراسد نے ایسے ہی کیا۔۔

اور بولا
چلواب بھاگو یہاں سے

جیسے ہی میں نےقدم اٹھایا۔۔
اسد چیخا۔۔

تنویر۔۔۔ تنویر۔۔

مجھے کسی نے پیچھے سے پکڑ لیا ہے۔۔

مجھے جن نے پکڑ لیا ہے۔۔

مجھے۔۔۔مجھ۔۔۔

اور پھروہ خاموش ہوگیا۔۔

مجھے ایسے لگا۔۔

میرے پاوں کسی نے زمین سے باندھ دیے ہوں۔۔

اور پھر ۔۔

شاید میں بھی خوف سے بے ہو ش ہوگیا۔۔

………………………………..

مجھے ایسے لگا۔۔
میرے پاوں کسی نے زمین سے باندھ دیے ہوں۔۔
اور پھر ۔۔
شاید میں بھی خوف سے بے ہو ش ہوگیا۔۔۔


اب آگے کی کہانی بلکہ اصل کہانی میں سناتا ہوں۔۔۔ 
اچانک چچا سلطان کا بیٹا کاشف بولا۔۔۔

تم۔۔۔
تنویر، اسد کے ساتھ تقریبا سب ہی لوگ چونک کر بولے۔۔۔
مگر تم تو ہمارے ساتھ ہی وہاں گئے تھے۔۔

جی ہاں ۔۔۔۔ 
میں آپ لوگوں کے ساتھ ہی گیا تھا۔۔۔
اور ایک لمحے کو تو ۔۔۔۔ سچی بات ہے۔۔۔ میں بھی بہت ڈر گیا تھا۔۔۔

مگرپھر اللہ نے مجھے ہمت دی۔۔۔

اور میں بات کی تہ تک پہنچ گیا۔۔۔

کاشف نے بہت پرسکون انداز میں جواب دیا۔۔

اب لوگ کاشف کی طرف متوجہ ہوگئے۔۔۔

سب کی آنکھیں ۔۔

تجسس سے جیسے پھٹ رہی تھیں۔۔۔

--
کاشف دھیما سا مسکرایا۔۔۔ اور کہا۔۔


آپ سب لوگوں کے سامنے میں پہلے تنویر کو جو کہ اسد سے چند قدم پہلے گرا ہوا تھا۔۔ چیک کیا ۔۔ اور آپ لوگوں کو اٹھا نے کا کہا۔۔

پھر

جب میں نےاسد کو اٹھانے کی کوشش کی تو مجھے ایسے لگا

جیسے اسے پیچھے سے کسی نے پکڑا ہوا ہو۔۔

میں لالٹین منگوائی اور جب دیکھا۔۔

تو

اسد کی قمیص ڈنڈے کے ساتھ ہی زمیں میں گڑی ہوئی ۔۔

دراصل اندھیرے میں اسے پتہ نہ چلا۔۔ہوگا۔۔

یوں جب اس نے اٹھنے کی کوشش کی تو اسے لگا کہ

اسے کسی نے پکڑ لیا۔۔۔

حالانکہ ایسی کوئی بات نہ تھی۔۔

یہ ذہن میں جاگزیں خوف تھا ۔۔۔

جس نے انہیں بے ہوش کردیا۔۔۔۔

سب حیرت سے منہ پھاڑے کاشف کو دیکھے جارہے تھے۔۔۔

-----------------------------------------

THE END

No comments:

Post a Comment