صفحات

Thursday, March 31, 2016

بیگم ورژن 1۔0۔1


بیگم ورژن 1۔0۔1- ٹیکنکل سپورٹ

محترم جناب ٹیکنیکل ایکسپرٹ صاحب

آج سے کچھ عرصہ پہلے میں نے گرل فرینڈ ورژن 0۔7 کو اپ گریڈ کروا کر بیگم ورژن 1۔0۔1 لیا تھا۔لیکن کچھ عرصہ بعد ہی پراگروم نے unexpected error دینا کرنی شروع کردیں۔ اور ہر سال ایک عدد نیا سوفٹ ویر بے بی کیوٹ جنریٹ کرنا شروع کردیا۔ اسکے ساتھ بیگم 1۔0۔1 نامی اس پروگرام نے مزید کئ سوفٹ ویرخود بخود انسٹال کرلیے جیسے سالا 420، ساس 302 وغیرہ اور ہر پروگرام کی بہت کڑی نگرانی کا فریضہ بھی سرانجام دینا شروع کردیا ۔ جیسے دفتر1۔9، تاش2۔3، ہوٹل 5۔1، پارک6۔7، اور سرکاری دورہ8۔1
ان پروگرام کی موجودگی میں جو سب سے بڑی مشکل پیش آرہی ہے وہ یہ کہ موجود ہ سوفٹ ویر گرل فرینڈ وژن 7۔1 کو بالکل ایکسپٹ نہیں کر رہا۔ بلکہ ہر دفعہ لاگ ان ہونے پر سوفٹ ویر تمام ایسسیریز کو سکین کرتا ہے۔ اگر کہیں کوئی فائل جسکی ایکسٹیشن بال، لپ سٹک یا خوشبو ہو تو پوراسسٹم ہینگ ہو جاتا ہے اور پورے سسٹم کو نئے سرے سے ری سٹارٹ کرنا پڑتا ہے۔
مجھے اپنی پسندیدہ اپلی کیشن کو چلاتے وقت یہ بالکل پسند نہیں کہ بیک گراؤنڈ
میں بیگم وژن 1۔0۔1 نظر آئے ۔
میں دوبارہ گرل فرینڈ وژن 7۔0 میں جانا چاہتا ہوں 
آپ سے اس سلسلے میں ٹیکنیکل مدد درکار ہے۔۔
آپ کا مخلص
ایک پریشان حال استعمال کنندہ 

محترم جناب استعمال کنندہ صاحب

مردوں کی طرف سے ہماری کمپنی کو آنے والی یہ بہت عام سی شکایات ہیں
اسکی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے یوزز اس پروگرام کے ساتھ دیے گئے مینئول کا بالکل مطالعہ نہیں کرتے ۔ حالانکہ وہاں تمام وضاحت کر دی گئی ہے

بہت سارے لوگ گرل فرینڈ وژن کو اس لئے بیگم وژن میں اپ گریڈ کرواتے ہیں کہ انکے خیال میں یہ بھی یوٹیلیٹیز اور انٹرٹینمنٹ پروگرام ہے
حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ پروگرام ان انسٹال کرنا یا واپس پچھلے وژن میں جاناانتہائی مشکل بلکہ بعض حالات میں ناممکن ہے۔ اس پروگرام کو ڈیلیٹ بھی نہیں کیا جا سکتا-۔ یہ پروگرام خوبصورت سیکریٹری کے کسی وژن کو سپورٹ نہیں کرتا۔
ہم آ پ کو یہی سجیسٹ کر یں گے کہ آپ اپنے موجودہ پروگرام کو نہ تبدیل کریں
اور پروگرام کو ایرر سے بچانے کے لئے " یس ڈیر" بیک گراؤنڈ انسٹال کرلیں

سسٹم ہینگ ہونے کی صورت میں مندرجہ کمانڈ دیں
C://Sorry I apologies
بیگم ورژن 1۔0۔1 بہت اعلی پروگرام ہے۔ تاہم اسکی مینٹی نینس پر بہت خرچہ ہے۔ اسکے ساتھ کئی اورسپورٹ پروگرام بھی آتے ہیں جیسے سویپ اینڈ کلین 2۔2، کک 3۔2، بل پیمنٹ 5۔3 وغیرہ۔
تاہم ضروری ہے کہ آپ اس پروگرام اور اسکے سپورٹ پروگرام کو احتیاط سے استعمال کریں بد احتیاطی کی صورت میں بہت شدید قسم کا وائرس پروگرام حملہ آور ہو سکتا ہے۔ 
جس کے لیے آپ کو انٹی وائر س پرگروم لینے کی ضرورت پڑ سکتی ہے ہم آپ کو ڈنر7۔4، ڈائمنڈ سیٹ 11-7 ، اور گل دستہ 8۔9 ایدوائز کریں گے۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو
منجانب
ٹیکنیکل ٹیم


(ماخوذ)

Sunday, March 20, 2016

دو ٹانگوں والے کتے اور اخلاقی انقلاب


دو ٹانگوں والے کتے اور اخلاقی انقلاب


بچیاں سکول جانے لگیں تو میں نے کہا

" بیٹے ۔ سکول جاتے ہوئے ۔ دھیان رکھنا۔ راستے میں آوارہ کتے ہوتے ہیں "
بڑی بیٹی نے مجھے مسکرا کر دیکھا اور کہا
" ابو ۔ آٌپ تو جانتے ہیں یہ کینٹ کا علاقہ ہے۔ یہاں آوارہ کتے نہیں ہوتے"
" میں ان کتوں کی بات نہیں کر رہا بیٹے ۔ میں دوٹانگوں والے کتوں کی بات کررہا ہوں"
" دو ٹانگوں والے کتے" میری بیٹی چلتے چلتے ایک دم رک گئی اور حیرت سے مجھے دیکھنے لگی
" جی بیٹا"
وہ کچھ دیر سوچتی رہی پھر جھینپ کر بولی " جی ابو! وہ تو ہوتے ہیں"
" بس بیٹا ۔ ایسے کتے بھونکتے رہتے ہیں ۔ ان کی طرف دھیان نہ دینا"
یہ باتیں ویگن میں بیٹھا ایک بزرگ اپنے ساتھی کے ساتھ کر رہا تھا۔
دراصل بات کچھ شروع ایسے ہوئی کہ ایک سواری کنڈکٹر سے الجھ پڑی ۔ بات کرائے کی تھی۔ سواری کا موقف تھا کہ کرایہ کم بنتا ہے لیکن کنڈکٹر یہ بات سننے کو تیا ر نہ تھا۔
یوں باتوں باتوں میں ایک صاحب کہنے لگے " یہ اسلام آباد ہے یہاں پبلک ٹرانسپورٹ کا یہ حال ہے تو باقی شہروں کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ہمارے ملک میں ایسے حمکران آنے چاہیں  جو پبلک ٹرانسپورٹ مکمل مفت فراہم کریں ۔ فری ٹرانسپورٹ ہوگی تو ہمارے کافی مسائل حل ہوسکتے ہیں "
ان کی اس تجویز پر کچھ لوگ مسکرا پڑے کچھ نے تائید کی ۔
ایسے میں وہ بزرگ بہت نفیس اور دھیمے لہجے میں بولے
" سچ پوچھیں ۔ تو ہمارے ملک کو کسی معاشی انقلاب کی ضرورت نہیں ۔ صرف اخلاقی انقلاب کی ضرورت ہے۔ ہمارے ہاں اخلاقی قدریں ناپید ہو چکی ہیں ۔ میرے نزدیک ہمارے بہت سارے مسائل کی جڑ ہمارے اند ر اخلاقیات کی کمی ہے۔
اگر ہم پیار سے بولنا سیکھ لیں ۔ اگر ہم شکریہ ادا کرنا سیکھ لیں ۔ اگر ہم عزت دینا سیکھ لیں ۔ جن سے ہم پیار کرتے ہیں ا ن سے پیار کا اظہار سیکھ لیں تو ہماری زندگی گل وگلزار بن سکتی ہے"
ایک صاحب بڑی خبیث سی مسکراہٹ کے ساتھ بولے
" بزرگو! پیار کا اظہار کیسے سیکھیں۔ اور پیار کا اظہار کس سے کریں"
" ہر اس رشتے سے پیار کا اظہار کریں ۔ جس سے آپ کا پرخلوص رشتہ ہے۔ مثلا اپنی ماں سے ۔ اسے بتائیں ۔ اسے اپنے رویے سے ، اپنے افعال سے یہ باور کرائیں کہ آپ اس سے کتنا پیار کرتے ہیں ۔ اپنی ماں کو بولیں ۔ ماں آپ دنیا کی خوبصورت ترین عورت ہیں ۔ آپ میری کائنات کا ایسا قیمتی اثاثہ ہیں جس کے آگے سب چیزیں ہیچ ہیں ۔ اپنی ماں ، اپنی بہن ، اپنی بیوی ، اپنے بھائی ، اپنے دوست کی ہر اچھی بات کو سراہیں ۔ شکریہ ادا کریں ۔ مناسب مواقع پر تحائف دیں ۔ اور اس کے ساتھ اپنے خالق کے بھی شکر گذار بنیں ۔ یقین کریں آپ کی زندگی میں اتنی خوبصورتی ، اتنی طمانیت ، اتنی خوشی در آئے گی کہ آپ اپنے آپ کو خوش قسمت ترین افراد میں شمار کریں گے"
بزرگ کی گفتگو جاری تھی۔
کہ میرا سٹا پ آگیا ۔۔ میں ویگن سے اترتے ہوئے سوچ رہا تھا۔ میں اس بزرگ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے اتنی خوبصورت اور قیمتی گفتگو سے میری سوچ کو جلا بخشی ۔
مجھے سوچتے دیکھ کر کنڈکٹر زور سے بولا
" رستہ چھوڑو ۔ کیا دیوار بن کے کھڑے ہو گئے ہو۔ "
ایک دم میرا مغز گھوم گیا۔
میں ابھی منہ سے کچھ " ارشاد" کرنے ہی والا کہ ۔۔۔۔
یاد آیا
ہمیں اخلاقی انقلاب کی ضرورت ہے



Saturday, March 5, 2016

قصہ قیس سے ملاقات اور پلاٹ کی بکنگ کا

قصہ قیس سے ملاقات اور پلاٹ کی بکنگ کا  
بہت عرصہ سے یہ شعر سن رکھا تھا
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گذرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
سو قیس کی تنہائی کا تصور ہمیں بھی جذباتی کرتا تھا کہ چلیں مل لیں اک بار۔ دیکھ لیں کس حال میں ہے۔ ایک دو دفعہ اسی خیال سے گھر سے نکل بھی پڑے تھے لیکن رستے میں بھوک اور پیا س نے ستایا تو پلٹ آئے ۔ یہ اس زمانے کی بات ہے جب عمر کی ابتدائی سیڑھیوں پر تھے۔  پھر کچھ اور لوگوں سے پتہ چلا کہ جنگل میں صرف قیس نہیں کچھ جانور بھی ہوتے ہیں ۔  خوف محسو س ہوا ۔ ایسا نہ ہو قیس کے بجائے کسی لگڑ بھگے سے واسطہ پڑ جائے ۔ بچپن میں تو سوچ بھی خام تھی ۔ سو قیس سے ملاقات ایک خواہش تک محد ود رہی ۔
پھر وقت کی رفتار تیز سے تیز تر ہوتی گئی اور قیس سے ملنے کی خواہش بھی کہیں خواہشوں کے انبار تلے دب گئی ۔
یہ آج سے کچھ دن پہلے کی با ت ہے ایک پرانے دوست سے ملاقات ہوئی اور بہت عرصہ بعد ہوئی سو ساری مصروفیات چھوڑ کر چند دن اس کی معیت میں گذارے کہ
اے داغ کسی ہمدمِ دیرینہ کا ملنا
بہتر ہے ملاقاتِ مسیحا و خضر سے
چونکہ بچپن ایک ایسے علاقے میں گذرا ہے جہاں جنگل ، پہاڑ ، جھیلیں ، چھرنے ہمارے ہم راز رہے ہیں ۔ سو پروگرام بنا کہ کسی جنگل میں ایک دن گذارا جائے ۔ جنگل ایک الگ دنیا ہے ۔ اور اس کا ایک الگ ہی جادو ہے ۔ جس کو جنگل کا سحر جکڑ لیتا ہےوہ قیس بن جاتا ہے۔
ہم بھی شاید اندر سے قیس ہی ہوں بس جنگل سے دور ہونے کی وجہ سے اظہار نہ ہوسکا ہو
جنگل کا ذکر آیا تو اچانک اسی پرانی خواہش نے ایک دم سے انگڑائی لی کہ
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
اب کی بار خواہش کا بازو پکڑا اور اسے خواہشوں کی گٹھری سے باہر کھینچا ۔ جھاڑ پونچھ کر ساتھ لئے جنگل  کو نکل پڑے۔
جنگل کا حسن انسان کو اپنی طرف بلاتا نہیں مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچتا ہے۔
خاموشی کا سحر سر چڑھ کر بولتا ہے۔
اور فطرت اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ آپ کے سامنےرقصاں  ہوتی ہے۔ فطرت کا بیلے ڈانس جس نے دیکھ لیا ، اسی کا ہو گیا۔
ہم اسی سحر میں گرفتا ر جنگل کی پگڈیوں پر جسیے تیرتے ہوئے جار تھے کہ اچانک ایک طرف سے کچھ آوازیں آنا شروع ہوگئیں ۔ یہ آوازیں جنگل کی سحر انگیز خاموشی میں جیسے ہل چل مچانے لگیں ۔ ہم ابھی الجھن میں ہی تھے کہ کیا کریں ۔ ایک دم سے پنٹ شرٹ میں ملبوس ایک نوجوان سامنے آگیا ۔
میں نے بے اختیار پوچھا
آپ کہیں قیس تو نہیں ہو
مسکرا کر بولا
بالکل درست پہچانا آپ نے۔ میں قیس ہی ہوں
یقین کریں دل کی دھک دھک نے ہمارے وجود میں دھما چوکڑی مچا دی
تو بالاخر آج ہماری ملاقات قیس سے ہوہی گئی۔
کچھ دیر بعد ہم ایک عارضی رہائش گا ہ میں موجود تھے جہاں ہماری خدمت میں ڈیو  پیش کی گئی ۔
گپ شپ بھی ساتھ چلتی رہی ۔ اتنی دیر میں کھانا آگیا ۔
کھانے میں بریانی۔ چکن فرائی ، سویٹ ڈش سمیت کافی لوازمات موجود تھے۔
آپ کو حیرت ہورہی ہوگی نا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے ۔
مجھے بھی ہورہی تھی لیکن کھانے کے وقت میں فضول باتوں کی طرف توجہ نہیں دیتا ۔
کھانے سے فراغت کے بعد میں نے قیس پوچھا
میاں یہ سب کیا ہے؟ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ آپ کے حالا ت کافی خراب ہوں گے۔ اور آپ کی شکل کسی لگڑبھگے جسی ہو چکی ہوگی۔ کپڑے پھٹ چکے ہو ں گے بلکہ کپڑوں کی جگہ درختوں کے پتوں نے لے لی ہو گی۔
لیکن آپ تو ماشاء اللہ پپو پپو سے لگ رہے ہو
سوٹ بھی ایک دم نیا ہے۔
اور ۔۔ اور
قیس نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے مزید بولنے سے روک دیا۔
دیکھوبھیا۔ آپ بھی انہی لوگوں کی طرح سوچ رہے ہوجویہاں پہلے آچکے ہیں ۔
دراصل یہ سب اس شاعر کا کیا دھرا ہے جس نے کہا تھا
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گذرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
بس لوگ جوق درجوق جنگل کی طرف آنا شروع ہوگئے ۔
پہلے پہل تو مجھے بہت غصہ آیا ۔ یہ سب کیوں ادھر آرہے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ میں بھی بہت کچھ سیکھ گیا ۔
آبادی بڑھتی گئی اور ساتھ میں سہولیات بھی آتی گئیں ۔
میں نے آج سے کچھ سال پہلے " قیس ہاوسنگ سوسائٹی" کی بنیاد رکھی ۔ اب تک اس کے سات فیز کامیابی سے  مکمل  ہوچکے ہیں ۔ اوراس جگہ پر ہم آٹھویں فیز کی پلاننگ کر رہے ہیں ۔آپ خوش قسمت ہیں کہ آپ کو فیز آٹھ میں  اپنی مرضی کا پلاٹ آسان اقساط پر مل جائے گا۔
دوستو ! میں نے تو اسی وقت دس مرلہ کا ایک کارنر پلاٹ  بک کروا لیا ہے۔
آپ میں سے کوئی دل چسپی رکھتا ہو۔ تو مجھ سے رابطہ کر سکتا ہے۔  پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیا د پر محدود پلاٹ باقی ہیں