صفحات

Showing posts with label دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل. Show all posts
Showing posts with label دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل. Show all posts

Saturday, July 25, 2020

دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل




دہرے قوافی کے ساتھ ۔۔ انحراف انٹرنیشنل فورم پر کہی گئی ایک غزل
محمدنور آسی 

مروت سے جو ملتا ہے سمجھ لیتے ہیں ہم اپنا
تبھی تو سانپ مل جاتے ہیں اکثر آستیں نیچے
 کہیں قدموں میں ہم بھی اس کو  شاید پھر نظر آتے
اگر تو دیکھ لیتا وہ ستم گر دل نشیں نیچے
روانی ہے کسی جھرنے کی جیسے۔ اک پہاڑی سے 
لچکتی آ رہی ہے وہ اتر کر ماہ جبیں نیچے
بڑے آئے گئے دنیا میں  تم جیسے کئی آسی
ہیں بے نام و نشاں دارا اور اسکندر، زمیں نیچے
ہمیشہ خواب دیکھ اونچے فلک کو چھو ستارے چن
نظر رکھ آسمانوں پر مگر رکھ کر زمیں نیچے
زمیں ہے آسماں میرا ، یہیں ہے آستاں میرا
کہ میرا آسماں نیچے، مرے اختر یہیں نیچے
کہاں آسی اس قابل فقط تیری نوازش ہے
مجھے بھی آسماں بخشا ہے مٹھی بھر یہیں نیچے

2019