Quantum Magnetic Analyzer for sale
Monday, August 16, 2021
Monday, July 27, 2020
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے
تعجب
ہے کہ جو سردار بھی ہے
قبیلے کا
وہی غدار بھی ہے
عداوت
سے بہت بےزار بھی ہے
مگر وہ برسرِ پیکار بھی ہے
محبت
وادی ء پرخار بھی ہے
کرم
ہوجائے تو گل زار بھی ہے
اسی
سے زندگی میں رنگ سارے
تعلق
باعث آزار بھی ہے
لبوں
پر "ہاں" نگاہوں میں
"نہیں" ہے
"بہم
انکار بھی اقرار بھی ہے"
کنارے
میری قسمت میں کہاں ہیں
کوئی
دریا ہی دریا پار بھی ہے
تیرے
لہجے میں جھرنوں کا ترنم
مگر
تلوار سی اک دھار بھی ہے
کس و
ناکس کی جو کرتا ہو عزت
وہی
تعظیم کا حق دار بھی ہے
وہی
ہے دل کی راحت کا سبب بھی
مگر
وہ باعثِ آزار بھی ہے
میرا
وجدان آسی کہ رہا ہے
کوئی
روزن پسِ دیوار بھی ہے
محمد نور آسی
27 جولائی 2020
Labels:
اردو شاعری,
بہترین شاعری,
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے,
غزل
Saturday, July 25, 2020
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
تیری تصویر کو گیلا نہیں ہونے دیں گے
ٹوٹ جائیں کہ بکھرجائیں وفا کی راہ میں
"زندگی ہم تجھے رسوا نہیں ہونے دیں گے"
اپنی تعظیم کو رکھیں گے ہم حد کے اندر
پُوج کر اس کوخدا نہیں ہونے دیں گے
اڑ گئے سارے پرندے بھی تو ہم بیٹھیں گے
ہم درختوں کواکیلا نہیں ہونے دیں گے
ربط رکھنا ہے تو انداز بھی بدلو اپنے
یہ رویے تو کسی کا نہیں ہونے دیں گے
رات کٹ جائے گی ، سورج بھی نکل آئے کا
پر تیرے وہم سویرا نہیں ہونے دیں گے
وہ دعاؤں کے جن سایوں کو اوڑھے ہوئے ہے
میری بیٹی کو زلیخا نہیں ہونے دیں گے
محمد نور آسی
19-09-2019
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
دل کا ہر رابطہ سمجھتے ہیں
ہم تیرا دیکھنا سمجھتے ہیں
اس لئے ہم برے ہیں بتلاؤ
ہم برے کو برا سمجھتے ہیں
ہم پرندوں کو ساتھ لے آئے
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
وہ عمودی ہو یا کہ افقی ہو
ترا ہر زاویہ سمجھتے ہیں
عشق تھا، صبر تھا کہ قربانی
ہم کہاں کربلا سمجھتے ہیں
وصل کیا ہے ؟ تمھیں نہیں معلوم؟
چل، کسی روز آ، سمجھتے ہیں
یہ محبت ردیف ہے صاحب
آپ کیوں قافیہ سمجھتے ہیں
قربتیں تو اسی کا پرتو ہیں
ہم جسے فاصلہ سمجھتے ہیں
اب بھی یوسف کے کچھ برادر ہیں
"دوستی کو برا سمجھتے ہیں"
ہم فقط شعر ہی تو کہتے ہیں
لوگ ہیں کیا سے کیا سمجھتے ہیں
لوگ منزل سمجھ کے بیٹھے ہیں
ہم جسے راستہ سمجھتے ہیں
تیرے قدموں کی لڑکھڑاہٹ کو
ہم ترے زیر پا سمجھتے ہیں
گرچہ ہم جانتے ہیں عاصی ہیں
لوگ ہیں! پارسا سمجھتے ہیں
Labels:
اردو شاعری,
بہترین شاعری,
دل کا ہر رابطہ سمجھتے ہیں,
غزل
Subscribe to:
Posts (Atom)