سحر سے پوچھتے کیوں ہیں کہ میرا اک دیا کم ہے
Showing posts with label اردو شاعری. Show all posts
Showing posts with label اردو شاعری. Show all posts
Tuesday, February 20, 2024
Monday, July 27, 2020
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے
تعجب
ہے کہ جو سردار بھی ہے
قبیلے کا
وہی غدار بھی ہے
عداوت
سے بہت بےزار بھی ہے
مگر وہ برسرِ پیکار بھی ہے
محبت
وادی ء پرخار بھی ہے
کرم
ہوجائے تو گل زار بھی ہے
اسی
سے زندگی میں رنگ سارے
تعلق
باعث آزار بھی ہے
لبوں
پر "ہاں" نگاہوں میں
"نہیں" ہے
"بہم
انکار بھی اقرار بھی ہے"
کنارے
میری قسمت میں کہاں ہیں
کوئی
دریا ہی دریا پار بھی ہے
تیرے
لہجے میں جھرنوں کا ترنم
مگر
تلوار سی اک دھار بھی ہے
کس و
ناکس کی جو کرتا ہو عزت
وہی
تعظیم کا حق دار بھی ہے
وہی
ہے دل کی راحت کا سبب بھی
مگر
وہ باعثِ آزار بھی ہے
میرا
وجدان آسی کہ رہا ہے
کوئی
روزن پسِ دیوار بھی ہے
محمد نور آسی
27 جولائی 2020
Labels:
اردو شاعری,
بہترین شاعری,
تعجب ہے کہ جو سردار بھی ہے,
غزل
Saturday, July 25, 2020
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
چشمِ نم کوکبھی دریا نہیں ہونے دیں گے
تیری تصویر کو گیلا نہیں ہونے دیں گے
ٹوٹ جائیں کہ بکھرجائیں وفا کی راہ میں
"زندگی ہم تجھے رسوا نہیں ہونے دیں گے"
اپنی تعظیم کو رکھیں گے ہم حد کے اندر
پُوج کر اس کوخدا نہیں ہونے دیں گے
اڑ گئے سارے پرندے بھی تو ہم بیٹھیں گے
ہم درختوں کواکیلا نہیں ہونے دیں گے
ربط رکھنا ہے تو انداز بھی بدلو اپنے
یہ رویے تو کسی کا نہیں ہونے دیں گے
رات کٹ جائے گی ، سورج بھی نکل آئے کا
پر تیرے وہم سویرا نہیں ہونے دیں گے
وہ دعاؤں کے جن سایوں کو اوڑھے ہوئے ہے
میری بیٹی کو زلیخا نہیں ہونے دیں گے
محمد نور آسی
19-09-2019
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
دل کا ہر رابطہ سمجھتے ہیں
ہم تیرا دیکھنا سمجھتے ہیں
اس لئے ہم برے ہیں بتلاؤ
ہم برے کو برا سمجھتے ہیں
ہم پرندوں کو ساتھ لے آئے
جھیل کا مدعا سمجھتے ہیں
وہ عمودی ہو یا کہ افقی ہو
ترا ہر زاویہ سمجھتے ہیں
عشق تھا، صبر تھا کہ قربانی
ہم کہاں کربلا سمجھتے ہیں
وصل کیا ہے ؟ تمھیں نہیں معلوم؟
چل، کسی روز آ، سمجھتے ہیں
یہ محبت ردیف ہے صاحب
آپ کیوں قافیہ سمجھتے ہیں
قربتیں تو اسی کا پرتو ہیں
ہم جسے فاصلہ سمجھتے ہیں
اب بھی یوسف کے کچھ برادر ہیں
"دوستی کو برا سمجھتے ہیں"
ہم فقط شعر ہی تو کہتے ہیں
لوگ ہیں کیا سے کیا سمجھتے ہیں
لوگ منزل سمجھ کے بیٹھے ہیں
ہم جسے راستہ سمجھتے ہیں
تیرے قدموں کی لڑکھڑاہٹ کو
ہم ترے زیر پا سمجھتے ہیں
گرچہ ہم جانتے ہیں عاصی ہیں
لوگ ہیں! پارسا سمجھتے ہیں
Labels:
اردو شاعری,
بہترین شاعری,
دل کا ہر رابطہ سمجھتے ہیں,
غزل
دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل
دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل
محمدنور آسی
مروت سے جو ملتا ہے سمجھ لیتے ہیں ہم اپنا
تبھی تو سانپ مل جاتے ہیں اکثر آستیں نیچے
کہیں قدموں میں ہم بھی اس کو شاید پھر نظر آتے
اگر تو دیکھ لیتا وہ ستم گر دل نشیں نیچے
روانی ہے کسی جھرنے کی جیسے۔ اک پہاڑی سے
لچکتی آ رہی ہے وہ اتر کر ماہ جبیں نیچے
بڑے آئے گئے دنیا میں تم جیسے کئی آسی
ہیں بے نام و نشاں دارا اور اسکندر، زمیں نیچے
ہمیشہ خواب دیکھ اونچے فلک کو چھو ستارے چن
نظر رکھ آسمانوں پر مگر رکھ کر زمیں نیچے
زمیں ہے آسماں میرا ، یہیں ہے آستاں میرا
کہ میرا آسماں نیچے، مرے اختر یہیں نیچے
کہاں آسی اس قابل فقط تیری نوازش ہے
مجھے بھی آسماں بخشا ہے مٹھی بھر یہیں نیچے
2019
Labels:
اردو شاعری,
بہترین شاعری,
دہرے قوافی کے ساتھ ایک غزل,
غزل
Thursday, July 23, 2020
کسی بھی عشق کے لمحے میں لکھ دیا جائے
کسی بھی عشق کے لمحے میں لکھ دیا جائے
Wednesday, July 22, 2020
بخشتا ہے عجب طلال مجھے
سچ بتا دے اے خوش جمال مجھے
سچ بتا دے اے خوش جمال مجھے
Tuesday, July 21, 2020
ہمیں بھی قیس قبیلے میں لکھ دیا جائے
ہمیں بھی قیس قبیلے میں لکھ دیا جائے
Labels:
اردو شاعری,
غزل,
کسی بھی ریت بگولے میں لکھ دیا جائے
Sunday, July 19, 2020
Wednesday, July 15, 2020
گو عمر کے سفر میں بہت راہ کٹ گئی
گو عمر کے سفر میں بہت راہ کٹ گئی
Labels:
اردو شاعری,
دنیا میں چیز حسب طلب ، کب کہاں ملی,
غزل
Subscribe to:
Posts (Atom)