میں ہار جاؤں محبت میں کب گوارا ہے
عجیب کھیل ہے یہ جیت بھی خسارا ہے
ہر ایک شخص سے ملتا ہے اس تپاک کیساتھ
ہر ایک شخص سمجھتا ہےوہ ہمارا پے
بچھڑنے والے تجھے وہ بھی سونپ دیتا ہوں
جو چشم نم میں مری آخری ستارا ہے
عجب گلی ہے جہاں روشنی نہیں جاتی
کہیں پہ اشک کہیں پر کوئی ستارہ ہے
کہیں سمٹنے میں آئے تو سانس لیں ہم بھی
یہ زندگی ہے کہ دکھ درد کا کھلارا ہے
قدم قدم نئے لہجے ہیں اپنی مٹی کے
ہراک زباں میں الگ ذائقہ ہمارا ہے
یہ چاند تارے توہیں صرف میرا عکس جمال
یہ آسماں میری مٹی کا استعارہ ہے
گذر کے ایا ہے کس کرب سے یہ سوچ ذرا
ہمارا اشک اگر ذائقے میں کھارا ہے
بھنور مزاج ہیں ہم اور ہمیں بتایا گیا
کہ اس طرف نہ چلیں جس طرف کنارا ہے
تمھارا سانحہ تاریکیوں میں لٹنا تھا
ہمارا المیہ ہےیہ ،روشنی نے مارا ہے