محترم ہے وہ بے وفا ہو کر
Tuesday, June 30, 2020
محترم ہے وہ بے وفا ہو کر
عشق احمد سے آشنا ہو کر
عشق احمد سے آشنا ہو کر
انوار کی باتیں ہیں
انوار کی باتیں ہیں
جلتے ہوئے چراغ بجھایا نہ کیجئے
جلتے ہوئے چراغ بجھایا نہ کیجئے
آتی تھی رات ماہ و ستارا لئے ہوئے
آتی تھی رات ماہ و ستارا لئے ہوئے
اس نے خوشیاں بخش دیں یا غم خزانے لکھ دیا
اس نے خوشیاں بخش دیں یا غم خزانے لکھ دیا
نعت رسول ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ، کھڑا ہوں سامنے ان کے
یہ کیفیت بھی ہماری کبھی کبھی ہوئی ہے
ایک شعر
کھڑا ہوا ہے جو ڈٹ کر اصول حق کے لئے
اپنا دکھ آپ ہی سہتے ہیں ، جلا کرتے ہیں
اپنا دکھ آپ ہی سہتے ہیں ، جلا کرتے ہیں
حسن یاراں ہی
حسن یاراں
اس کی پلکوں سے ستارے
اس کی پلکوں سے ستارے
بجھا دو ، بجھا دو ، دیے سب بجھا دو
بجھا دو ، بجھا دو ، دیے سب بجھا دو
مسافرو جو سنگ راہ ہٹا سکو تو ساتھ دو
مسافرو جو سنگ راہ ہٹا سکو تو ساتھ دو
وہ سانحے ہیں روز کہ جذبات کیا کریں
وہ سانحے ہیں روز کہ جذبات کیا کریں
میں ہو نعت نبی کہ کر بہت مسرور، بسم اللہ
میں ہو نعت نبی کہ کر بہت مسرور، بسم اللہ
عقیدہ جب سے دولت ہو گئی ہے
عقیدہ جب سے دولت ہو گئی ہے
وقت نے سکھلا دیا اس کو بھلانے کا ہنر
وقت نے سکھلا دیا اس کو بھلانے کا ہنر
محبتوں کو دلوں سے مٹا کے پچھتائے
محبتوں کو دلوں سے مٹا کے پچھتائے
کچھ بات بھی بھاری تھی طبیعت پہ ہماری
کچھ بات بھی بھاری تھی طبیعت پہ ہماری
جہاں زندگی ہے وہاں ہیں محمد
جہاں زندگی ہے وہاں ہیں محمد
Subscribe to:
Posts (Atom)