صفحات

Thursday, December 18, 2025

ہر راستہ معنی رکھتا ہے۔

 خود کلامی

راستے محض زمین پر کھنچی ہوئی لکیریں نہیں، وقت کے امتحان ہوتے ہیں۔ گرد اڑتی ہے تو منظر دھندلا نہیں ہوتا، ارادے بے نقاب ہوتے ہیں۔ قدم آگے بڑھتے ہیں اور پیچھے چھوٹتی ہوئی خاموشی بتاتی ہے کہ ہر سفر کچھ نہ کچھ قربانی مانگتا ہے۔
گرد اگر جسم پر جم جائے تو بوجھ بن جاتی ہے، مگر یہی گرد سفر کو سچائی بخشتی ہے۔ سنگِ میل نہ حوصلہ بڑھاتے ہیں نہ توڑتے ہیں، بس آئینہ دکھاتے ہیں—یہاں تک آئے ہو، اب فیصلہ تمہارا ہے۔
منزل سے زیادہ اہم شعور ہے۔ جو اسے پا لے، اس کے لیے ہر راستہ معنی رکھتا ہے۔

No comments:

Post a Comment