خود کلامی
راستے محض زمین پر کھنچی ہوئی لکیریں نہیں، وقت کے امتحان ہوتے ہیں۔ گرد اڑتی ہے تو منظر دھندلا نہیں ہوتا، ارادے بے نقاب ہوتے ہیں۔ قدم آگے بڑھتے ہیں اور پیچھے چھوٹتی ہوئی خاموشی بتاتی ہے کہ ہر سفر کچھ نہ کچھ قربانی مانگتا ہے۔
منزل سے زیادہ اہم شعور ہے۔ جو اسے پا لے، اس کے لیے ہر راستہ معنی رکھتا ہے۔
No comments:
Post a Comment