صفحات

Tuesday, May 7, 2024

اچھے میاں کا سہرا

 

اچھے میاں کا سہرا

صاحبو ! افتاب قدر یعنی اچھے میاں، مہتاب قدر یعنی پیارے میاں (دونوں بھائی اپنے اخری ایام تک اسلام اباد میں F-6 میں رہائش پذیر تھے، یہ دونوں بھائی اور دلاور فگار مرحوم ہم عمر بھی تھے، بدایوں شریف میں ساتھ اسکول میں پڑھتے بھی تھے اور رشتہ داریاں بھی تھیں اپس میں۔ افتاب قدر یعنی اچھے میاں میرے سگے پھوپھا تھے۔ دلاور فگار مرحوم کو شرارت سوجھی اور ایک نقشہ کھینچا کہ دلاور فگار کے پاس ایک شاگرد بڑی بدحواسی میں ایا ہے اور کہہ رہا ہے کہ استاد ِ محترم، اچھے میاں کی اج شادی ہے اور پیارے میاں کا انتقال ہوگیا ہے، اسلیے اپ جلدی سے مجھے ایک تو سہرا لکھوادیں اور ایک مرثیہ لکھوادیں۔ دلاور فگار بہت غصہ ہوئے کہ ہمیشہ ایسی ہی بدحواسی میں اتے ہو، چلو جلدی جلدی لکھو، جب دلاور فگار مصرعہ بول رہے تھے تو شاگرد نے سہرا اور مرثیہ گڈمڈ کردیا اسکےکچھ مصرعے ادھر اور اسکے کچھ مصرعے اِدھر۔ پھر شاعر پہنچتا ہے اچھے میاں اور پیارے میاں کے گھراور بڑی ہی جلدی میں سہرا اور مرثیہ کچھ ایسے پڑھتا ہے:

شاعر : دلاور فگار
اچھے میاں کا عقد ہوا ہے بہار میں
کہدو کسی سے پھول بچھادے مزار میں
روئے حسیں پہ سہرے سے کیسی بہار ہے
اے موت ابھی جا کہ ترا انتظار ہے
دولہا دلہن شریف گھرانے میں ہیں پلے
لائی حیات ائے، قضا لے چلی چلے
نوشاہ کو عروس بڑی ذی ہنر ملی
مرحوم کو حیات مگر مختصر ملی
یارب بنی کے ساتھ ہمیشہ بنا رہے
یہ کیا رہینگے جب نہ رسول ِ خدا رہے
نوشاہ کو عروج وہ رب ِ جلیل دے
اور اسکے وارثین کو صبر ِ جمیل دے
پیارے میاں کی موت ہوئی ہے بہار میں
مدت سے اقربا تھے اسی انتظار میں
پیارے میاں کے سوگ میں دل بے قرار ہے
ساون کے گیت گاو فضا سوگوار ہے
پیارے میاں کو عمر بڑی مختصر ملی
مدت کے بعد اج یہ اچھی خبر ملی
پیارے میاں چلے کہ قضا ان کو لے چلی
اچھا ہے خاندان کے سر سے بلا ٹلی
اب ضبط تو یہ صدمہ بھی کرنا ہی چاہئے
اس عمر میں تو تمکو بھی مرنا ہی چاہئے
فردوس میں گھر ان کو وہ رب ِ جلیل دے
اور انکی اہلیہ کو بھی عمر ِ قلیل دے

بشکریہ: طارق ہاشمی

No comments:

Post a Comment