Tuesday, December 31, 2024
Tuesday, December 24, 2024
Monday, December 16, 2024
Tuesday, December 10, 2024
Thursday, December 5, 2024
Saturday, November 30, 2024
Friday, November 22, 2024
Thursday, November 21, 2024
Friday, November 15, 2024
Monday, November 11, 2024
Thursday, November 7, 2024
Saturday, November 2, 2024
Sunday, October 27, 2024
Saturday, October 26, 2024
Wednesday, October 23, 2024
Thursday, October 17, 2024
Friday, October 11, 2024
Tuesday, October 8, 2024
Monday, October 7, 2024
Wednesday, October 2, 2024
ورنہ اس چوڑی کی قیمت کیا ہے؟
Monday, September 30, 2024
رقص میں عمر تلک ایک صدا نے رکھا
Friday, August 9, 2024
Friday, July 12, 2024
Sunday, June 30, 2024
Thursday, June 27, 2024
صبر کی طاقت اور کمال
صبر کی طاقت اور کمال
صبر بظاہر ایک چھوٹی سی کرداری خوبی
ہے ۔ لیکن صبر کی طاقت اور نتائج سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ صبر ایک خوبی نہیں بلکہ
ایک ایسی طاقت ہے کہ آپ بڑے سے بڑے مسئلے کو حل کرستکے ہیں ۔ حضرت ایوب کا صبر اور
برداشت مثالی تھا ۔ اسی طرح تاریخ سے صبر کی بے شمار مثالیں موجود ہوں ۔ لیکن آج
ہم صبر کے حوالے سے مارش میلو تھیوری پر بات کریں گے۔
استاد نے کلاس کے سب بچوں کو ایک خوب صورت ٹافی دی اور پھر ایک عجیب بات کہی۔
’’سنو
بچو! آپ سب نے دس منٹ تک اپنی ٹافی نہیں کھانی۔‘‘
یہ کہہ کہ وہ کلاس روم سے نکل گئے۔
چند لمحوں کے لیے کلاس میں خاموشی
چھاگئی ، ہر بچہ اپنے سامنے پڑی ٹافی کو بے تابی سے دیکھ رہا تھا اور ہر گزرتے
لمحے کے ساتھ ان کے لیے خود کو روکنا مشکل ہو رہا تھا۔ دس منٹ پورے ہوئے اور استاد
نے آ کر کلاس روم کا جائزہ لیا۔ پوری کلاس میں سات بچے ایسے تھے، جن کی ٹافیاں جوں
کی توں تھیں، جب کہ باقی تمام بچے ٹافی کھا کر اس کے رنگ اور ذائقے پر تبصرہ کر
رہے تھے۔ استاد نے چپکے سے ان سات بچوں کے نام اپنی ڈائری میں نوٹ کیے اور پڑھانا
شروع کردیا۔
اس استاد کا نام پروفیسر والٹر مشال
تھا۔
کچھ سالوں بعد استاد نے اپنی وہی
ڈائری کھولی اور ان سات بچوں کے نام نکال کر ان کے بارے میں تحقیق شروع کی۔ کافی
جدوجہد کے بعد ان کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ اپنی زندگی میں کامیابی کے کئی زینے
طے کر چکے ہیں اور ان کا شمار کامیاب افراد میں ہوتا ہے۔پروفیسر والٹر نے اپنی
کلاس کے باقی طلبہ کا بھی جائزہ لیا، معلوم ہوا کہ ان میں اکثریت ایک عام سی زندگی
گزار رہی تھی، جب کہ کچھ افراد ایسے بھی تھے، جنھیں سخت معاشی اور معاشرتی حالات
کا سامنا تھا۔
اس تمام تر کاوش اور تحقیق کا نتیجہ
پروفیسر والٹر نے ایک جملے میں نکالا اور وہ یہ تھا۔۔۔
’’جو
انسان دس منٹ تک صبر نہیں کرسکتا، وہ زندگی میں ترقی نہیں کر سکتا۔‘‘
اس تحقیق کو دنیا بھر میں پذیرائی
ملی اور اس کا نام ’’مارش میلو تھیوری‘‘ پڑ گیا، کیوں کہ پروفیسر والٹر نے بچوں کو
جو ٹافی دی تھی، اس کا نام ’’مارش میلو‘‘ تھا۔ یہ فوم کی طرح نرم تھی۔
اس تھیوری کے مطابق دنیا کے کامیاب
ترین افراد میں اور بہت ساری خوبیوں کے ساتھ ایک خوبی ’’صبر‘‘ کی بھی پائی جاتی
ہے، کیوں کہ یہ خوبی انسان کی قوتِ برداشت کو بڑھاتی ہے، جس کی بدولت انسان سخت
حالات میں بھی مایوس نہیں ہوتا اور یوں وہ ایک غیر معمولی شخصیت بن جاتا ہے۔
Monday, June 24, 2024
Sunday, June 23, 2024
Thursday, June 20, 2024
Monday, June 10, 2024
Thursday, June 6, 2024
Tuesday, June 4, 2024
Monday, June 3, 2024
Friday, May 31, 2024
Thursday, May 30, 2024
Wednesday, May 29, 2024
Tuesday, May 28, 2024
Monday, May 27, 2024
Thursday, May 23, 2024
Monday, May 20, 2024
حرفوں سے نکل ، سوچ کو تمثیل بھنور کر
حرفوں سے نکل ، سوچ کو تمثیل بھنور کر
.jpg)
Friday, May 17, 2024
عین ممکن مدینے لے جائے
عین ممکن مدینے لے جائے

Friday, May 10, 2024
Tuesday, May 7, 2024
مزاحیہ نظم آپ کا یہ ہفتہ کیسے گزرے گا
مزاحیہ نظم آپ کا یہ ہفتہ کیسے گزرے گا
اچھے میاں کا سہرا
اچھے میاں کا سہرا
صاحبو ! افتاب قدر یعنی اچھے میاں، مہتاب قدر یعنی پیارے میاں (دونوں بھائی اپنے اخری ایام تک اسلام اباد میں F-6 میں رہائش پذیر تھے، یہ دونوں بھائی اور دلاور فگار مرحوم ہم عمر بھی تھے، بدایوں شریف میں ساتھ اسکول میں پڑھتے بھی تھے اور رشتہ داریاں بھی تھیں اپس میں۔ افتاب قدر یعنی اچھے میاں میرے سگے پھوپھا تھے۔ دلاور فگار مرحوم کو شرارت سوجھی اور ایک نقشہ کھینچا کہ دلاور فگار کے پاس ایک شاگرد بڑی بدحواسی میں ایا ہے اور کہہ رہا ہے کہ استاد ِ محترم، اچھے میاں کی اج شادی ہے اور پیارے میاں کا انتقال ہوگیا ہے، اسلیے اپ جلدی سے مجھے ایک تو سہرا لکھوادیں اور ایک مرثیہ لکھوادیں۔ دلاور فگار بہت غصہ ہوئے کہ ہمیشہ ایسی ہی بدحواسی میں اتے ہو، چلو جلدی جلدی لکھو، جب دلاور فگار مصرعہ بول رہے تھے تو شاگرد نے سہرا اور مرثیہ گڈمڈ کردیا اسکےکچھ مصرعے ادھر اور اسکے کچھ مصرعے اِدھر۔ پھر شاعر پہنچتا ہے اچھے میاں اور پیارے میاں کے گھراور بڑی ہی جلدی میں سہرا اور مرثیہ کچھ ایسے پڑھتا ہے: